فلپائن میں حکام نے بتایا ہے کہ منشیات کی تجارت سے منسلک ایک میئر کو پولیس نے جیل میں گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ ان کے ساتھ ایک دوسرا قیدی بھی فائرنگ میں ہلاک ہوا ہے۔
پولیس کے مطابق وسطی شہر البیورا کے میئر رونالڈو ایسپینوسا نے ان پولیس
افسروں پر گولی چلائی تھی جو اسلحے کے لیے ان کی تلاشی لے رہے تھے۔
یہ ہلاکت فلپائن کے صدر روڈریگو دوتیرتے کے اس عہد کے بعد سامنے آئی ہے جس
میں انھوں نے منشیات کے مشتبہ ڈیلرز کے خلاف اپنی کارروائی میں تیزی لانے
کی بات کہی تھی۔
گذشتہ ہفتے 'منشیات پر کریک ڈاؤن' کے نئے مرحلے کا آغاز ہوا تھا جس کے تحت
منشیات کے بڑے تاجروں اور اس سے منسلک میئرز کے خلاف بھی کارروائی شامل
تھی۔
خیال رہے کہ ملک میں 'منشیات کے خلاف جنگ' میں تقریبا چار ہزار افراد مارے جا چکے ہیں۔
71 سالہ دوتیرتے مئی میں فلپائن کو 'ناروکو ریاست' بننے سے بچانے کے نام پر
صدر منتخب ہوئے تھے اور انھوں نے جو خود کو حکومت کے حوالے نہیں کرتے ان
منشیات کے مجرموں کے ماورائے
عدالت قتل کی اجازت کی پالیسی کا اعلان کیا
تھا۔
اس پالیسی کی انسانی حقوق کے گروپس کی جانب سے سخت تنقید ہوئی تھی اور
انھیں امریکہ کا مخالف قرار دیا گیا تھا حالانکہ امریکہ فلپائن کا زبردست
حامی رہا ہے۔
لیکن انھوں نے انتخابات میں زبردست کامیابی حاصل کی اور ان کی متنازع پالیسی بہت سے فلپائن باشندوں میں بہت مقبول ہے۔
مسٹر ایسپینوسا کی موت کے بارے میں جانچ کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ یہ
معلوم کیا جا سکے کہ جیل میں ان کی سیل میں اسلحہ کیسے آیا اور فائرنگ
کیونکر ہوئی۔
وہ دو ہفتے میں ہلاک ہونے والے دوسرے میئر ہیں۔ اس سے قبل جنوبی فلپائن میں
شمس الدین دیموکوم مبینہ طور پر ایک تصادم میں مارے گئے تھے۔
دونوں کا نام منشیات کی تجارت سے منسلک اہلکار کی فہرست میں شامل تھا جسے مسٹر دوتیرتے نے اگست میں جاری کیا تھا۔
مسرر ایسپینوسا نے اگست میں خود کو پولیس کے حوالے کر دیا تھا لیکن انھیں
رہا کردیا گیا اور پھر بعد میں منشیات اور اسلحے رکھنے کے الزامات میں
انھیں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔